Salman Ahmad

Add To collaction

امید پر کمپیٹیشن غزل

ذرا سی رات ڈھل جائے تو شاید نیند آ جائے 


امید ہیکہ ذرا سا دل بہل جائے تو شاید نیند آ جائے 

ابھی تو کرب ہے بے چینیاں ہیں بے قراری ہے 

امیدہیکہ طبیعت کچھ سنبھل جائے تو شاید نیند آ جائے 

ہوا کے نرم جھونکوں نے جگایا تیری یادوں کو 

امید ہیکہ ہوا کا رخ بدل جائے تو شاید نیند آ جائے 

یہ طوفاں آنسوؤں کا جو امڈ آیا ہے پلکوں تک 

امیدہیکہ کسی صورت یہ ٹل جائے تو شاید نیند آ جائے 

یہ ہنستا مسکراتا قافلہ جو چاند تاروں کا 

امید ہیسلمان آگے نکل جائے تو شاید نیند آ جائے

از قلم سلمان احمد نزیری✍️

   6
2 Comments